روم سے ارنا کے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ آج 19 اپریل کو عمان کی سفارتی عمارت میں، بالواسطہ ایران امریکا مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے مذاکرات کے موقع پر روم میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی موجودگی کے بارے میں ارنا کے سوال کے جواب میں کہا کہ فطری طور پرممکنہ سمجھوتے میں، آئی اے ای اے کا کردار اہم ہوگا کیونکہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی اور حقیقت کی تصدیق کی ذمہ داری اسی ادارے کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حقیقت کی تصدیق کے حوالے سے آئی اے ای اے کے علاوہ ہم کسی اور ادارے کو تسلیم نہیں کرتے۔
وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کی صورتحال سے باخبر رہنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ آئی اے ای اے کی شمولیت کی ضرورت ہو لیکن مذاکرات کے دوران بعض اوقات ایجنسی کی ماہرانہ رائے مدد گار ہوسکتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی ميں بھی ہم نے مذاکرات کے دوران بعض اوقات آئی اے ای اے کے ماہرین کو بلایا ہے یا خود اس ادارے کے ڈائریکٹر جنرل سے مشاورت کی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت مسٹر گروسی خود سے اور اٹلی کے حکام سے ملاقات کے لئے روم آئے ہیں اور بظاہر انھوں نے اسٹیو وٹکاف سے بھی ملاقات کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے عمل سے مسٹر گروسی کا مطلع ہونا مثبت ہے۔ ہم نے بھی تہران میں ان سے ملاقات کی تھی اور اگر تہران میں ہماری ملاقات نہ ہوچکی ہوتی تو شاید ہم بھی روم میں ان سے ملاقات کرتے۔
وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے آخر میں کہا کہ آئی اے ای اے مذاکرات کا حصہ بنے گی اور ان میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ان کی موجودگی مفید ہے، لیکن ابھی مذاکرات میں ان کی شمولیت نہیں ہے کیونکہ ابھی ہم اس مرحلے میں نہيں پہنچے ہیں کہ اس کی ضرورت ہو۔
آپ کا تبصرہ